Page Nav

HIDE

تازہ ترین خبر:

latest

عالمی یوم خواتین: تاریخ، جدوجہد اور ایک نئی دنیا کی امید

  عالمی یوم خواتین: تاریخ، جدوجہد اور ایک نئی دنیا کی  امید ( سید سعیدحسین گیلانی) تعارف ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں "عالمی یوم خوا...

 

عالمی یوم خواتین: تاریخ، جدوجہد اور ایک نئی دنیا کی امید


عالمی یوم خواتین: تاریخ، جدوجہد اور ایک نئی دنیا کی امید

( سید سعیدحسین گیلانی)




تعارف

ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں "عالمی یوم خواتین" (International Women's Day) منایا جاتا ہے۔ یہ دن خواتین کی کامیابیوں، ان کے حقوق، اور برابری کے اصولوں کو اجاگر کرنے کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ یوم خواتین کا اصل مقصد صنفی مساوات کو فروغ دینا، خواتین کے خلاف ہونے والے امتیازات کو کم کرنا اور انہیں مساوی مواقع فراہم کرنا ہے۔

یہ دن محض ایک علامتی تقریب نہیں بلکہ اس کے پیچھے صدیوں پر محیط ایک جدوجہد کارفرما ہے۔ خواتین کی محنت، ان کے خواب، ان کی قربانیاں اور ان کے حقوق کی بازیابی کے لیے کی جانے والی کوششیں اس دن کی اصل بنیاد ہیں۔ آج، دنیا بھر میں اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کی اہمیت کو تسلیم کرنا اور ان مسائل پر روشنی ڈالنا ہے جو آج بھی کئی معاشروں میں موجود ہیں۔

یوم خواتین کی تاریخی پس منظر

خواتین کے حقوق کی ابتدائی تحریکیں

خواتین کے حقوق کی جدوجہد کوئی نئی بات نہیں۔ صدیوں سے خواتین کو اپنے بنیادی حقوق کے لیے لڑنا پڑا ہے۔ قدیم معاشروں میں خواتین کو اکثر ثانوی حیثیت دی جاتی تھی، اور انہیں تعلیم، جائیداد، ووٹنگ اور آزادانہ فیصلہ سازی جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا تھا۔

18ویں اور 19ویں صدی میں جب صنعتی انقلاب آیا تو خواتین کی زندگی میں بھی تبدیلیاں آنا شروع ہوئیں۔ انگریزی اور فرانسیسی انقلابات کے دوران خواتین نے بھی آزادی اور برابری کے نعرے بلند کیے، لیکن انہیں برابر کا درجہ نہیں دیا گیا۔

یوم خواتین کی ابتدا

1908 میں نیویارک میں 15,000 سے زائد خواتین نے مزدوری کے بہتر حالات، کم کام کے اوقات اور ووٹ کے حق کے لیے مظاہرہ کیا۔ 1910 میں کوپن ہیگن میں سوشلسٹ انٹرنیشنل کانفرنس کے دوران جرمنی کی مشہور سماجی کارکن کلارا زیٹکن نے عالمی یوم خواتین منانے کی تجویز دی۔

1911 میں پہلی بار یہ دن آسٹریا، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں منایا گیا۔ اس وقت خواتین بنیادی حقوق کے لیے لڑ رہی تھیں، جن میں ووٹ ڈالنے کا حق، بہتر تنخواہیں، اور جنسی امتیاز کے خلاف قوانین شامل تھے۔

1917 میں روس میں خواتین نے روٹی اور امن کے لیے ایک بڑی ہڑتال کی، جس نے روسی انقلاب کی راہ ہموار کی۔ اسی وجہ سے سوویت یونین نے 8 مارچ کو قومی تعطیل کے طور پر منانے کا اعلان کیا، اور یہ روایت باقی دنیا میں بھی مقبول ہو گئی۔

1975 میں اقوام متحدہ نے باضابطہ طور پر 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین کے طور پر تسلیم کر لیا۔ تب سے، ہر سال اس دن کو ایک مخصوص تھیم کے تحت منایا جاتا ہے تاکہ خواتین کے مختلف مسائل پر روشنی ڈالی جا سکے۔

خواتین کے حقوق اور معاشرتی تبدیلیاں

ماضی اور حال میں خواتین کا کردار

دنیا میں خواتین کا کردار وقت کے ساتھ بدلتا رہا ہے۔ ماضی میں خواتین کو زیادہ تر گھریلو کاموں تک محدود رکھا جاتا تھا، لیکن آج وہ ہر میدان میں نمایاں ہیں۔ تعلیم، سائنس، سیاست، اور کاروبار میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن چیلنجز اب بھی برقرار ہیں۔

تعلیم میں خواتین کا کردار

تعلیم خواتین کی ترقی کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ ایک تعلیم یافتہ عورت نہ صرف اپنے خاندان بلکہ پورے معاشرے کی ترقی میں کردار ادا کرتی ہے۔

  • دنیا میں خواتین کی خواندگی کی شرح: ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کی خواندگی کی شرح زیادہ ہے، لیکن ترقی پذیر ممالک میں اب بھی لاکھوں لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔
  • لڑکیوں کی تعلیم کے فوائد: تعلیم یافتہ خواتین زیادہ خودمختار ہوتی ہیں، بہتر معاشی فیصلے کر سکتی ہیں، اور اپنی نسل کو بہتر تربیت دے سکتی ہیں۔

معاشی آزادی اور خواتین

معاشی خودمختاری کے بغیر خواتین حقیقی معنوں میں آزاد نہیں ہو سکتیں۔ کئی ترقی پذیر ممالک میں خواتین کو وراثت میں حق نہیں دیا جاتا، اور کام کی جگہوں پر صنفی امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • برابری کی تنخواہ: آج بھی کئی ممالک میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم تنخواہیں دی جاتی ہیں، حالانکہ وہ برابر کا کام کرتی ہیں۔
  • خواتین کی کاروبار میں شمولیت: کاروباری دنیا میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن انہیں کئی چیلنجز درپیش ہیں، جیسے سرمایہ کی کمی اور سماجی رکاوٹیں۔

خواتین اور سیاست

دنیا کے کئی ممالک میں خواتین سیاست میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں، لیکن ان کی تعداد اب بھی کم ہے۔

  • عالمی سطح پر خواتین لیڈرز: انگلا مرکل (جرمنی)، جیسنڈا آرڈرن (نیوزی لینڈ)، اور کملا ہیرس (امریکہ) جیسی خواتین نے دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
  • پاکستان میں خواتین سیاستدان: بے نظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں، جنہوں نے خواتین کے حقوق کے لیے کئی اقدامات کیے۔

موجودہ دور کے چیلنجز

دنیا بھر میں خواتین آج بھی کئی مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔

  1. گھریلو تشدد اور ہراسانی – خواتین کو جسمانی، ذہنی اور جذباتی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
  2. صنفی امتیاز – کئی جگہوں پر خواتین کو کم تنخواہیں دی جاتی ہیں اور ترقی کے مواقع محدود ہوتے ہیں۔
  3. تعلیم اور صحت کے مسائل – کئی غریب ممالک میں خواتین کو بنیادی صحت اور تعلیم کی سہولتیں نہیں ملتیں۔

اسلام میں خواتین کے حقوق

اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیے ہیں، وہ کسی بھی جدید معاشرے کے لیے مشعل راہ ہیں۔

  • تعلیم کا حق – نبی اکرمﷺ نے فرمایا: "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔"
  • وراثت کا حق – اسلام نے خواتین کو جائیداد میں وراثت کا حق دیا، جو کئی قدیم معاشروں میں نہیں تھا۔
  • کام کا حق – حضرت خدیجہؓ ایک کامیاب تاجرہ تھیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام میں خواتین کے کام کرنے کی اجازت ہے۔

نتیجہ

عالمی یوم خواتین ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خواتین کی ترقی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ ہمیں ایک ایسے سماج کی تعمیر کرنی چاہیے جہاں مردوں اور عورتوں کو مساوی مواقع ملیں اور کوئی بھی صنفی امتیاز کا شکار نہ ہو۔

اگر ہم واقعی خواتین کے حقوق کا احترام کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں محض تقریبات پر اکتفا کرنے کے بجائے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ تبھی ہم ایک بہتر دنیا کی امید کر سکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں