Page Nav

HIDE

تازہ ترین خبر:

latest

افغان مہاجرین کی واپسی پر احتجاج

 ملک  سےغیرقانونی افغان مہاجرین کی ملک واپسی کے فیصلے کے خلاف بلوچستان میں پشتون سرحدی قبائل کا احتجاج زور پکڑ گیا۔  صورت حال کی سنگینی کا ا...

افغان مہاجرین کی واپسی پر احتجاج
 ملک  سےغیرقانونی افغان مہاجرین کی ملک واپسی کے فیصلے کے خلاف بلوچستان میں پشتون سرحدی قبائل کا احتجاج زور پکڑ گیا۔  صورت حال کی سنگینی کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ چمن میں پاک افغان سرحد پر ہزاروں لوگ حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے۔ مظاہرین کا موقف ہے کہ  چونکہ   افغانستان میں حالات سازگار نہیں اسی لیے مہاجرین کی ملک واپسی کے فیصلے کا از سرنو جائزہ لیا جائے۔یاد رہے کہ حکومت نے  غیرقانونی افغان مہاجرین کی ملک واپسی کے لیے مقررہ مدت یکم نومبر کو ختم ہورہی ہے، جس میں توسیع کا تاحال کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے ۔ نگران وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے  کہ مقررہ مدت کے بعد غیرقانونی مہاجرین کو فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔  حکومتی اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ تین ہفتوں کے دوران  10 ہزار سے ذائد افغان مہاجر پاکستان کے مختلف حصوں سے واپس اپنے ملک رضاکارانہ طور پر منتقل ہوچکے ہیں ۔ دوسری جانب سرحدی قبائل نے پاک افغان سرحد پرآمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط ختم ہونے تک احتجاجی دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔چمن میں جاری احتجاجی دھرنے  کی ایک اور خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں  مقامی قبائل کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی پشتون قوم پرست سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی بڑی تعداد میں  شریک ہیں۔ پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے سینئر رہنماء اور سابق صوبائی وزیرعبدالرحیم زیارتوال کے بعقول  موجودہ حکومت پاک افغان سرحد پر آباد پشتون قبائل کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس سے خطے میں سلامتی کی صورتحال مذید متاثر ہونے ہوسکتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں