Page Nav

HIDE

تازہ ترین خبر:

latest

سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوگا

  عدالت عظمی  نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیس کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کر دیا، سپریم کورت کا یہ  مختصر تحریری فیصلہ 6 صفحات پر مش...

 


سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوگا
عدالت عظمی  نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیس کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کر دیا، سپریم کورت کا یہ  مختصر تحریری فیصلہ 6 صفحات پر مشتمل ہے۔عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ 4 ججز جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا سیکشن 59 (4) غیر آئینی قرار دیا ہے، ادھر جسٹس یحییٰ آفریدی نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی شقوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے، عدالت نے قرار دیا ہے کہ  9 اور 10مئی کے واقعات میں گرفتار افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوگا،  ان واقعا میں گرفتار افراد کا ٹرائل کریمنل کورٹ یا قانون کے مطابق قائم خصوصی عدالتوں میں ہوگا۔ عدالت عظمی کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ 4 ججز جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک آرمی ایکٹ کا سیکشن 59 غیر آئینی قرار دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عام شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کی حد تک جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی فیصلے سے اتفاق کیا۔مذید یہ کہ   10 مئی واقعات پر آرمی کورٹس میں چلائے گئے مقدمات غیر مؤثر قرار دیے جاتے ہیں،  کورٹ مارشل سمیت کسی قسم کی بھی کارروائی غیر مؤثر ہے

کوئی تبصرے نہیں