اسلام آباد کے سرکاری سکولوں کے 70 ہزار طلبہ وطالبات کے لیے مفت بس سروس کی سہولت بتدریج ختم ہونے پر بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔ ...
اسلام آباد کے سرکاری سکولوں کے 70 ہزار طلبہ وطالبات کے لیے مفت بس سروس کی سہولت بتدریج ختم ہونے پر بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔ وفاقی درالحکومت میں کم وبیش 2 لاکھ طالب علم سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، سرکاری بسوں کی آمد روفت کا مسلہ اس وقت بنا جب حکومت نے یہ پابندی لگائی کہ ایندھن صرف سرکاری پیڑول پیمپ یعنی پی ایس او کے فلیٹ کارڈ کے زریعہ ہی ڈلوایا جائے ، ادھر پی ایس او نے یہ شرط عائد کردی کہ ایندھن کی رقم ایڈوانس میں جمع کروانی ہوگی،پی ایس اور نے ایک اور " علم دوست" یہ اقدام اٹھایا کہ مذکورہ رقم کا 75 فیصد استعمال ہونے کے بعد سپلائی معطل کردی جائے گی جب تک مذید ایڈوانس رقم جمع نہیں کروائی جاتی، اب پیڑول کی قیمت بے تحاشا بڑھنے اور اس پر پی ایس او کی تعلیم دشمنی پر مبنی شرائط کا نتیجہ یہ نکلا کہ بچوں کو سکول لانے اور لے جانے والے بسیس کھڑی ہونا شروع ہوگیں،اب نئی گرانٹ کی منظوری کےلیے وقت چاہے مگر اے جی پی آر پرائیوٹ پیڑول پیمپ سے ایندھن ڈلوانے کی اجازت نہیں دے رہا ، اسلام آباد کا جی 6 کا کالج ایسا ہی ادارہ ہے جس کی بس سروس معطل ہوچکی ، صووت حال کی سنگینی کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ ہفتے بس سروس معطل ہوئی تو کالج کی حاضری آدھی رہ گی، وجہ یہ کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب والدین پرائیوٹ گاڈیوں کا خرچہ برداشت کرنے سے قاصر ہیں،سرکاری بسیس استعمال کرنے والے طلبہ وطالبات کے والدین دہائی دے رہے کہ" اسلامی جمہوریہ پاکستان" کے حکمران ان کی دادرسی کرنے کے لیے آگے بڑھیں،
کوئی تبصرے نہیں